ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / بشار الاسد کے حامیوں کی شہریوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں

بشار الاسد کے حامیوں کی شہریوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں

Sat, 30 Jul 2016 17:07:55  SO Admin   S.O. News Service

سرکاری فوج کے زیرکنٹرول علاقوں میں شہریوں کی زبانی کاٹنے کے مطالبات
دمشق30جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)شام میں حال ہی میں صدر بشارالاسد کی جانب سے باغیوں کے لیے عام معافی کے اعلان کے ساتھ ساتھ ان کے حامیوں کی طرف سے عام شہریوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ صدر اسد کی طرف سے حکومت مخالف باغیوں کے لیے ہتھیار ڈالنے کی صورت میں معافی دیے جانے کے اعلان پرسوشل میڈیا پر طنزیہ رد عمل سامنے آیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ چھ سال تک قوم کا بے دریغ خون بہانے والے صدر بشارالاسد اب کس منہ سے عام معافی کی بات کرتے ہیں۔ ان کے عام معافی کے اعلان کے بہکاوے میں شامی قوم پہلے آئی اور نہ آئندہ آئے گی۔صدر اسد کے عام معافی کے بیان کے ساتھ ساتھ شام کے سرکاری فوج کے زیرکنٹرول علاقوں میں سرگرم اسدی گماشتوں کی طرف سے عام شہریوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ شمالی حلب کے جن علاقوں کو حال ہی میں شامی فوج نے روسی فوج اور ایران نواز ملیشیا کی معاونت سے باغیوں سے چھڑایا ہے، وہاں کی آبادی کو بشار الاسد کے حمایتی سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ صدر اسد کے حامی عناصر عام آبادی کو کھلے عام کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے شامی فوج کی آمد پر جشن نہیں منایا۔ اس پرانہیں اس کی سزا دی جائے گی۔ ان کی زبانیں کاٹ دی جائیں گی اور جشن نہ منانے کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔بشار الاسد کے اعوان انصاری جانب سے دھمکی آمیز زبان استعمال کئے جانے پر حلب کے شہریوں نے سخت خوف اورخطرات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بشارالاسد کے وفادار عناصر داعش سے زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔ذرائع کے مطابق اسدی عناصر عام آبادی میں حکومت کے مخالفین کو تلاش کرنے کے لیے کوشاں ہیں تاکہ ان کے خلاف انتقامی کارروائیوں کی راہ ہموار کی جاسکے۔

لیبیا میں جاری تعطل کے خاتمے کے لیے مصر کی میزبانی میں مذاکرات
قاہرہ30جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)خانہ جنگی کا شکار لیبیا میں جاری سیاسی تعطل دور کرنے کے لیے مصر اعلیٰ سطح کے مذاکرات کی میزبانی کررہا ہے۔ان میں لیبیاکے متحارب دھڑوں سے تعلق رکھنے والی اعلیٰ سیاسی اور عسکری شخصیات شرکت رہی ہیں۔لیبیا میں اقوام متحدہ کی ثالثی کے نتیجے میں قائم ہونے والی قومی اتحاد کی حکومت کے سربراہ فائزالسراج نے قاہرہ میں گذشتہ دو روز کے دوران لیبی پارلیمان کے سربراہ عقیلہ صالح سے بحران کے خاتمے کے لیے بات چیت کی ہے۔عقیلہ صالح جمعرات کی شب عرب لیگ کے سربراہ سے بھی ملاقات کرنے والے تھے۔مشرقی شہر بن غازی (پہلے طبرق؟)میں عقیلہ صالح کی سربراہی میں قائم پارلیمان کے ترجمان عبداللہ بہلک کاکہناہے کہ کئی مہینوں کے بعد دونوں رہ نماؤں کے درمیان یہ پہلی ملاقات ہے اور انھوں ںے طرابلس اور طبرق میں دومتوازی پارلیمانوں کے وجود میں آنے کے بعدبراہ راست چینل کھولنے پر غور کیا ہے۔لیبیا کے طاقتور جنرل خلیفہ حفتر نے صالح اور فائزالسراج کے نائبین سے الگ الگ ملاقاتیں کی ہیں۔خلیفہ حفتر کو مشرقی پارلیمان کی حمایت حاصل ہے اور مصر نے بھی مشرقی لیبیا میں اسلامی جنگجوؤں کے خلاف لڑائی میں ان کی حمایت کی تھی۔مصر نے گذشتہ دوسال کے دوران ان کے تحت فوج کو تربیت ،ہتھیار اور فوجی سازوسامان مہیا کیا ہے۔واضح رہے کہ جنگ زدہ ملک میں2014ء سے دو متوازی حکومتیں اور پارلیمان قائم ہیں۔طرابلس میں پہلے اسلامی جنگجوگروپوں پر مشتمل فجر لیبیا کے تحت حکومت تھی۔اس کا لیبیا کے مغربی شہروں پر کنٹرول تھا۔دسمبر میں اقوام متحدہ کی ثالثی میں فائزالسراج کی سربراہی میں اس کی جگہ ایک نئی حکومت تشکیل پائی تھی۔دوسری جانب لیبیا کے مشرقی شہروں میں وزیراعظم عبداللہ الثنی کی حکومت تھی اور اس کوعقیلہ صالح کی سربراہی میں نیشنل کانگریس (منتخب قومی اسمبلی)کی حمایت حاصل رہی ہے۔اس اسمبلی کو بین الاقوامی سطح پربھی تسلیم کیا جاتا ہے۔تاہم اس نے قومی حکومت کی ابھی تک توثیق نہیں کی ہے جس کی وجہ سے ملک میں ایک تعطل پیداہوگیاہے۔اس پارلیمان کو اقوام متحدہ کی ثالثی میں طے شدہ معاہدے کی ایک دفعہ پر سب سے زیادہ اعتراض ہے۔اس کے تحت پارلیمان کو فوج پر اتھارٹی سے محروم کردیا گیا ہے۔قاہرہ میں ملاقاتوں سے قریبی جانکاری رکھنے والیایک لیبی صحافی عبدالباسط بن حمل کا کہنا ہے کہ ان مذاکرات میں یہ طے کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ لیبیا کی فوج کی کمان کون کرے گااور وزارت دفاع کا قلم دان کس کوسونپا جائے گا؟۔


Share: